جب حالات بدلے
ہمارے گھر میں مسائل کا آغاز تب سے شروع ہوا جب امی جان نے ابو اور میری بڑی بہن سے کسی بات پر ناراض ہوکر اپنے آپ کو آگ لگا کر خودکشی کرلی۔ ان دنوں ہم کرائے کے ایک مکان میں رہتے تھے اور ابو کی پوسٹنگ نارووال رینجرز میں تھی۔ امی کی وفات کے بعد ابو بہت بدل گئے اور ہم بہن بھائیوں سے بہت پیار کرنے لگے کیونکہ وہ اس بات سے واقف تھے کہ امی بھی پیار کی ترسی ہوئی تھیں ان کا اس دنیا میں ابو اور ہم بچوں کے سوا کوئی نہ تھا میری بڑی بہن امی کے پہلے شوہر سے تھیں، امی کی وفات کے بعد ابو نے بڑی بہن کا رشتہ ایک ایسی جگہ کردیا جنہیں ہم لوگ بالکل نہیں جانتے تھے اور جن سے شادی کی اس کی عمر ابو سے بھی زیادہ تھی۔ ابو نے ستم یہ کیا کہ بہن کی نند سے دوسری شادی کرلی اور مزے سے رہنے لگے۔ میں گھر سے بیزار ہوکر اپنی ایک سہیلی کے گھر زیادہ وقت گزارنے لگی اس کے گھر والے بھی مجھ سے بہت محبت اور اپنائیت کا برتائو کرتے تھے۔ ایک دن میری سہیلی کے والد نے اسے کسی لڑکے سے رات کو ٹیلیفون پر باتیں کرتے دیکھ لیا اور خوب ہنگامہ کیا مگر میرے سمجھانے پر اسے معاف کردیا اس احسان پر میری سہیلی نے مجھے اس بندے کے بارے میں سب کچھ بتادیا ساتھ ہی یہ بھی کہ وہ ہر اتوار کی رات بارہ بجے اپنے گھر کے پچھلے برآمدے میں اس شخص سے ملتی ہے۔ پھر ایک دن میری بھی ایک لڑکے سے دوستی ہوگئی کچھ دن بعد ابو کو شک ہونے لگا آخر ایک دن ابو نے رنگے ہاتھوں پکڑلیا جس کے بعد مجھ پر بہت زیادہ پابندیاں لگادی گئیں مگر میرے دل میں بغاوت بھرگئی تھی اس لیے میں نے نشہ کرنا شروع کردیا۔ وہ لڑکا ملک چھوڑ کر چلا گیا ہے لیکن شادی کے وعدے پر وہ مجھ سے نکاح نامے پر دستخط کروا کرلے گیا کہ وقت آنے پر تمہیں بلوالوں گا مگر اب تک اس کی طرف سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے حالانکہ کافی عرصہ گزرچکا ہے۔ (سدرہ، راولپنڈی)
سدرہ! آپ کے طویل خط سے آپ کے ناگفتہ بہ حالات کا علم ہوا جن حالات سے آپ گزری ہیں اور گزررہی ہیں اان حالات میں آپ کو صبرواستقامت کی دعا دے سکتے ہیں۔ پے درپے غموں نے آپ کے ذہن کو مفلوج کردیا ہے اور اسی وجہ سے غلطیوں پر غلطیاں کرتی چلی گئیں اور سب سے بڑی غلطی نکاح نامے پر دستخط کرکے کی ہے کیونکہ اس وجہ سے وہ لڑکا کسی بھی وقت آپ کو بلیک میل کرسکتا ہے پھر اگر آپ کی شادی کا مسئلہ کھڑا ہوتا ہے تب بھی آپ اس وقت تک شادی نہیں کرسکتیں جب تک وہ لڑکا طلاق نامہ نہ بھیجے۔ بہرحال اس لڑکے سے رابطہ رکھئے اور اگر وہ آپ کے معاملے میں سنجیدہ نہیں تو اس سے کہیے کہ وہ آپ کا نکاح نامہ اور طلاق دونوں بھیج دے تاکہ آپ اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کے قابل ہوسکیں۔
آخر مجھ میں کیا کمی تھی؟؟؟
میری عمر 20 سال ہے اور میں ایک لڑکی سے محبت کرتا ہوں کسی کے ذریعے میں نے اسے پیغام بھجوایا مگر اس نے مجھے ڈانٹ دیا اس وجہ سے میں بہت بے چین ہوں کیا مجھ میں کوئی کمی ہے ؟ حالانکہ میرے خاندان والے ہی نہیں اس لڑکی کی والدہ بھی میری بہت تعریف کرتی ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ہماری شادی بھی ہوسکتی ہے لیکن میں چاہتا ہوں کہ شادی سے پہلے ہم ایک دوسرے کو پسند کرلیں جبکہ اس کا یہ حال ہے کہ وہ مجھ سے بات تک نہیں کرتی۔ (آصف، لاہور)
مشورہ: آپ بہت اچھے ہیں اور اچھے ہونے کی وجہ سے سب آپ کی تعریف بھی کرتے ہیں جس لڑکی سے آپ اظہار محبت کے خواہاں ہیں وہ آپ کی طرف توجہ نہیں دیتی تو اس کی ایک وجہ تو یہ ہوسکتی ہے کہ لڑکی یہ پسند نہیں کرتی کہ وہ لڑکوں سے اس قسم کے راہ رسم بڑھائے جو بعد پریشانی کا باعث بنتے ہیں اب آپ اگر اس لڑکی سے سچ مچ محبت کرتے ہیں اور شادی کرنا چاہتے ہیں تو اس کا سیدھا سادہ طریقہ یہی ہے کہ آپ اپنے والدین کے ذریعے باقاعدہ رشتہ بھیج دیجئے اگر رشتہ قبول ہو جاتا ہے تو کوئی مسئلہ .نہیں اور اگر انکار ہوتا ہے تو تب بھی آپ یہ سمجھ لیں کہ کمی آپ میں نہیں بلکہ وہ لوگ جس قسم کا رشتہ چاہتے ہیں آپ اس معیار پر پورے نہیں اترتے یعنی عین ممکن ہے کہ ان کے ہاں خاندان میں شادی ہوتی ہو اعلیٰ تعلیم یافتہ یا زیادہ دولتمند لڑکا درکار ہو بہرحال وجہ کچھ بھی ہوسکتی ہے تب آپ کو چاہیے کہ آپ بھی اس کا خیال چھوڑ دیں کیونکہ زبردستی شادی نہیں ہوسکتی۔
ہمیں خدشہ ہے....!
میں شادی شدہ عورت ہوں میرا مسئلہ یہ ہے کہ میرے ابو نے میرے بھائی کی بچپن ہی میں پھوپھو کی بیٹی سے رشتہ طے کردیا تھا۔ والد کو فوت ہوئے بارہ سال ہوچکے ہیں اور بھائی کی عمر 13 سال ہے۔ امی نے ابو کے انتقال کے بعد میرے چچا سے شادی کرلی تھی اب میرے سوتیلے ابو جو چچا بھی ہیں چاہتے ہیں کہ یہ منگنی باقاعدگی سے ہوجائے مگر امی کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا پڑھ لکھ کر کسی قابل ہوجائے اس کے بعد جہاں چاہے گا شادی کرلے گا۔ دوسرا یہ کہ میرے بھائی کے نام پر بنگلہ بھی ہے جس میں امی اور ابو رہتے ہیں۔ خدشہ ہے کہ اگر منگنی نہ ہوئی تو ابو امی کو طلاق نہ دیدیں؟ (سویراظہیر، کراچی)
مشورہ: آپ کی امی کا خیال بالکل درست ہے انہیں ابھی بیٹے کی ہرگز منگنی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ لڑکا بہت چھوٹا ہے بچپن کی منگنی یا نکاح زندگی میں بڑی پریشانیاں پیدا کردیتا ہے۔ عین ممکن ہے کہ لڑکے کو بعد میں لڑکی پسند نہ آئے یا لڑکی ہی آپ کے بھائی کو ناپسند کرلے اس صورت میںمجبوری کی شادی پریشانی کا باعث بنتی ہے۔ جہاں تک ابو کے امی کوطلاق دینے کا تعلق ہے تو اس کیلئے آپ فکرمند نہ ہوں کیونہ اگر وہ محض اس بنا پر اپنا بسا بسایا گھر اجاڑ سکتے ہیں تو پھر اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ کسی بھی وقت کسی بھی بہانے آ کی امی سے قطع تعلق کرکے دوسری شادی کرسکتے ہیں لہٰذا ایسے ناپائیدار رشتے کی خاطر کمسن لڑکے کی زندگی دائو پر لگانا ہاں کی عقلمندی ہے۔ یوں بھی آپ کے چچا سوتیلے بیٹے کی شادی اگر بہن کی بیٹی سے کرنا چاہتے ہیں تو اس کے پس پشت وہ بنگلہ بھی ہے جو آپ کے بھائی کے نام ہے وہ نہیں چاہتے کہ ان کے بھائی کی جائیداد آپ کی والدہ یا بھائی کے قبضے میں رہے۔ہمیں تو لگتا ہے کہ انہوں نے آپ کی والدہ سے شادی بھی اسی بنگلے کے لالچ میں کی ہوگی چونکہ انہیں بنگلہ نہیں ملا اس لیے لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں۔ آپ کو چاہیے کہ آپ بھی اپنی والدہ کے خیالات سے متفق ہوں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں